ماں جی

ماں جی “آفتاب رضوی کی ایک اچھوتی کہانی ہے جو تقریبا “ اسکے اپنے حالات پر مبنی ہے۔ اس کہانی میں سارے کردار فرضی ہیں۔ لیکن حقیقت۔ سے قریب بھی ہیں۔ یہ تحریر۔ ریڈیو پاکستان۔ ٹورونٹوکے لیے۔ مدر ڈے پر خصوصی طور پر لکھی گئی۔ یہ ہر اس سیلف میڈ انسان کی کہانی ہے جسکا خمیر۔ غربت اور مفلسی سے اٹھا ہے۔ اسے غور سے سنیے ممکن ہے اس میں آپ کو اپنا عکس نظر آے۔ یہی اس کہانی کی خوبی ہے۔ آگے چل کر مصنف نے اسی نام پر۔ این ای ڈی انجینیرنگ یونیورسٹی کراچی میں ضرورت مند طلبا کےلیے۔ ایک اسکالر شپ فنڈ قائم کیا جس سے آج ہر سال دو سو۔ طلبا کو مفت تعلیم دی جارہی ہے۔

آفتاب رضوی ایک این ای ڈی انجینرنگ یونیورسٹی کے تعلیم یافتہ ہے۔ انجینیرنگ کے ساتھ ساتھ زمانے طالبعلی سے ہی تعلق تحریر اور تقریر سے رہا ہے۔ ایک کہانی نویس اور کالم نگار ہیں۔ عرصہ تک پاکستان ٹیلیوثن کے پروگرامز کا حصہ رہے ہیں گزشتہ ۲۵ سال سے کینڈا میں اپنی فیملی کے ساتھ مقیم ہیں۔ ایک دردمند دل رکھتے ہیں اور فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کے حصہ لیتے ہیں

اور یہ