کرونا وائرس کا خوف پیدا کرنے کےلئے افواہ ساز فیکٹریاں سرگرم،کرونا سے مرنے والوں کی تعداد ماضی کے دیگر خطرناک ترین وائرسزسے کئی گنا کم ہے،
دنیا بھر میں کرونا سے جاں بحق ہونے والوں کے اعداد و شمار کو میڈیا کی جانب سے زیادہ اجاگر نہیں کیا جارہا جبکہ اس وائرس کا خوف زیادہ پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،عالمی اداروں کے اعدادوشمار کے مطابق دنیا کے کئی ممالک میں بڑی تعداد میں کرونا کی تشخیص ہونے کے بعد مریض صحتیاب ہویے ہیں۔ عالمی اقتصادی فورم کے مطابق کرونا, سارس اور میرز میں کرونا کم خطرناک وائرس ہے۔کرونا, سارس اور میرز کی نسبت زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔تاہم جدید اعداد و شمار کے مطابق یہ سارس اور میرز وائرس سے کم خطرناک وائرس ہے۔سوئیر ایکیوٹ ریسپائریٹری سینڈروم یا سارس وائرس کی نسبت کرونا سے ہفتوں میں زیادہ افراد متاثر ہویے ہیں۔عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس کو عالمی ایمرجنسی قرار دیا ہے۔سارس وائرس کو پھیلنے میں کافی وقت لگا تھا۔سارس وائرس کے تحت آٹھ برس میں 2500 افراد متاثر ہوے،عالمی اقتصادی فورم کے مطابق کرونا سے شرح اموات 2.2 فیصد ہے۔سارس وائرس سے متاثرہ مریضوں میں سے 10 فیصد مریض جان بحق ہویے تھے۔2012 کے میرز وائرس سے 35 فیصد متاثرہ افراد جاں بحق ہویے۔ہر پچاس متاثرہ افراد میں سے سارس سے 05, میرز سے 17 اور کرونا سے ایک فرد جاں بحق ہوا۔متاثرہ پہلے ایک ہزار افراد تک پہنچنے کے لیے میرز کو اڑھائی برس, سارس کو 130 دن جبکہ کرونا کو 48 روز لگے۔چین میں جنوری 01سے 10 تک 17.3 فیصد شرح اموت تھی۔یکم فروری سے اس شرح اموات میں 0.7 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔چینی قومی ہیلتھ کمیشن کے 4 فروری کی رپورٹ کے مطابق کنفرم کرونا کیسیز کا 2.1 فیصد ہے۔چین کی کرونا سے ہونے والی 97 فیصد اموات ہوبئیے صوبے میں ہوئیں۔ہوبئیے صوبہ میں کرونا سے یونے والی شرح اموات 3.1 فیصد رہیں۔چین کے دیگر صوبوں میں کرونا سے ہونے والی شرح اموات 0.16 فیصد رہی۔کرونا سے وفات پانے والے 80 فیصد مریض 60 برس سے زائد العمر تھے۔ 75 فیصد کرونا کے مریض کارڈیو ویسکولر, ذیابیطس اور دیگر بیماریوں میں بھی مبتلاء تھے۔29 جنوری اور 10 فروری کو عالمی ادارہ صحت نےپریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ کرونا سے 2 فیصد اموات ہوئیں ہیں۔