ایک شخص اپنے دوستوں کی محفل میں باقاعدگی سے شریک ہوتا تھا، اچانک کسی اطلاع کے بغیر اس نے آنا چھوڑ دیا۔
کچھ دنوں کے بعد ایک انتہائی سرد رات میں اس محفل کے ایک بزرگ نے اس سے ملنے کا فیصلہ کیا اور اس کے گھر گئے۔
وہاں انہوں نےاس شخص کو گھر میں تنہا، ایک آتشدان کے سامنے بیٹھا پایا، جہاں روشن آگ جل رہی تھی۔ ماحول کافی آرام دہ تھا۔ اس شخص نے مہمان کا استقبال کیا۔ دونوں خاموشی سے بیٹھ گئے، اور آتشدان کے آس پاس رقص کرتے شعلوں کو دیکھتے رہے۔
کچھ دیر بعد، مہمان نے ایک لفظ کہے بغیر، جلتے انگاروں میں سے ایک کا انتخاب کیا جو سب سے زیادہ چمک رہا تھا، اس کو چمٹے کے ساتھ اٹھایا اور ایک طرف الگ رکھ دیا۔ میزبان خاموش تھا مگر ہر چیز پر دھیان دے رہا تھا۔
کچھ ہی دیر میں تنہا انگارے کا شعلہ بجھنے لگا، تھوڑی سی دیر میں جو کوئلہ پہلے روشن اور گرم تھا اب ایک کالے اور مردہ ٹکڑے کے سوا کچھ نہیں رہ گیا تھا۔
سلام کے بعد سے بہت ہی کم الفاظ بولے گئے تھے۔ روانگی سے پہلے، مہمان نے بیکار کوئلہ اٹھایا اور اسے دوبارہ آگ کے بیچ رکھ دیا، فوری طور پر اس کے چاروں طرف جلتے ہوئے کوئلوں کی روشنی اور حرارت نے اسے دوبارہ زندہ کر دیا۔
جب مہمان روانگی کے لئے دروازے پر پہنچا تو میزبان نے کہا: “آپ کی آمد کا، اور آپ کے اس خوبصورت سبق کے لئے بہت شکریہ، میں جلد ہی آپ کی محفل میں واپس آؤں گا”
اکثر محفل کیوں بجھ جاتی ہے؟؟
بہت آسان: “کیونکہ محفل کا ہر رکن دوسروں سے آگ اور حرارت لیتا ہے۔ گروپ کے ارکان کو یاد رکھنا چاہیے کہ وہ شعلے کا ایک حصہ ہیں اور ہم سب ایک دوسرے کی آگ کو روشن کرنے کے ذمہ دار ہیں اور ہمیں اپنے درمیان اتحاد کو قائم رکھنا چاہئے تاکہ محبت کی آگ واقعی مضبوط، موثر اور دیرپا ہو، اور ماحول آرام دہ رہے”۔
گروپ بھی ایک کنبہ کی طرح ہے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کبھی کبھی ہم کچھ پیغامات سے ناخوش اور ناراض ہوتے ہیں، جو بات اہم ہے وہ یہ ہے کہ اس تعلق کو قائم رکھنا چاہیے۔ ہم یہاں ایک دوسرے کی خیریت سے آگاہ رہنے کے لئے، خیالات کا تبادلہ کرنے، یا محض یہ جاننے کے لئے ہیں کہ ہم تنہا نہیں ہیں۔
دوسروں سے حرارت لیں اور اپنی حرارت سے دوسروں کو مستفید کریں
اس شعلہ کو زندہ رکھیں اور اللہ کی بخشی گئی سب سے خوبصورت چیز، “دوستی” کو ہمیشہ قائم و دائم رکھیں۔
-Shared by Mohammad Shahid Nayeem
Excellent advice and well narrated!