عمران خان کے آزادی مارچ میں میرا حصہ

Naushad Usman, Jeddah-based Pakistani professional & entrepreneur, WhatsApp shares his ‘contribution’ to Imran Khan’s ‘Azadi march’:

یہ قافلہ پھر سے گامزن ہے
اگر چہ رستے میں راہزن ہے
جواں ہے جذبہ جواں لگن ہے
مرا وطن ہے مرا وطن ہے
یہ قافلہ پھر سے گامزن ہے

نشان منزل جو کھو چکے تھے
امید سے ہاتھ دھو چکے تھے
ہم اپنی قسمت کو رو چکے تھے
امید کی اک نئی کرن ہے
یہ قافلہ پھر سے گامزن ہے

یہ قوم حال تباہ میں ہے
صعوبتیں گو کہ راہ میں ہے
مگر وہ منزل نگاہ میں ہے
چلو کے جب تک یہ جان وطن ہے
یہ قافلہ پھر سے گامزن ہے

یہ کفر یلغار کر رہا ہے
خموشی سے وار کر رہا ہے
یہ راہ دشوار کر رہا ہے
مگر ان کے واسطے کفن ہے
یہ قافلہ پھر سے گامزن ہے

چلو کے اک میرکارواں ہے
چلو کے منزل کا بھی نشاں ہے
چلو کے کفار پر گراں ہے
یہ سرزمین کوہ و دمن ہے
یہ قافلہ پھر سے گامزن ہے

جری ہے یہ شہسوار اپنا
کہ جان و دل بھی نثار اپنا
سکون اپنا قرار اپنا
قدم بڑھاو یہ بت شکن ہے
یہ قافلہ پھر سے گامزن ہ
ے

نہ جانے کس کس کی یہ دعا ہے
نہ جانے کس کس کا آسرا ہے
نہ جانے کتنوں کا حوصلہ ہے
عجیب سی اس میں بانکپن ہے
یہ قافلہ پھر سے گامزن ہے

نوشاد عثمان جدہ